راجن
پور(ڈسٹر کٹ رپورٹر )مربوط حکمت عملی اور بہترمنصوبہ بندی سے پیداوار میں
تین گنا تک اضافہ ممکن ہے اور اس مقصد کیلئے جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر
عمل ناگزیر ہے ۔پاکستان میں گنے کی اوسط پیداوار صرف 564من فی ایکڑہے جو کہ
موجودہ اقسام کی پیداواری صلاحیت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ان خیالات کا
اظہارمنیجرفارم ایڈوائزری سنڑملتان جناب راشد منظور صاحب نے کوٹ بہادر میں
فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے زیراہتمام گنے کے نمائشی پلاٹ پر منعقدہ فیلڈ ڈے
سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کیا کہ وہ زمین کی
تیاری کے دوران گہراہل ضرور چلائیں اور لیزرٹیکنالوجی کا استعمال کریں اس
سے نہ صرف پانی کی بچت ہوتی ہے بلکہ کھادوں کی یکساں تقسیم سے پیداوار میں
اضافہ کے ساتھ ساتھ زمین بھی کلراٹھے پن سے محفوظ رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ
کماد کی آئندہ فصل کی کاشت بیماریوں سے پاک بیج سے کریں۔کاشتکاروں کوکھادوں
کے متوازن استعمال کی اہمیت سے آگاہ کرتے ہوئے جناب راشد منظورنے کہاکہ
کھادوں کے غیرمتوازن استعمال بھی پیداوار میں اضافہ نہ ہونے کی ایک بنیادی
وجہ ہے۔ ایف ایف سی کھادوں کے متوازن استعمال کو فروغ دینے کیلئے تجزیہ
اراضی وپانی کی مفت سہولت کاشتکاروں کو ان کی دہلیزپر فراہم کر رہی ہے،
لہذاکاشتکاروں کو چاہیے کہ کھادوں کااستعمال تجزیہ اراضی کی بنیاد پر مرتب
کردہ سفارشات کے مطابق استعمال کریں۔ جناب راشد منظور نے گندم کی پیداوار
میں اضافہ کیلئے ضروری اقدامات پرروشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ منافع بخش
پیداوار کیلئے ضروری ہے کہ ترقی دادہ اقسام کا صحتمند بیج بروقت کاشت کرنے
کے ساتھ ساتھ کھادوں کا متوازن مقدارمیں استعمال کیا جائے۔مزیدبرآں گندم کی
فصل میں اگر جڑی بوٹیوں کا اگر بروقت تدارک نہ کیاجائے تو پیداوار میں
40فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔اس سے قبل فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے ضلعی
سیلزآفیسرشیرازاشرف نے کاشتکاروں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا فوجی فرٹیلائزر
کمپنی کھادوں کی تقسیم اور ترسیل کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو جدید زرعی
ٹیکنالوجی سے روشناس کرانے کیلئے اہم کردارا دا کر رہی ہے۔کھادوں کی تقسیم
وترسیل کے ساتھ فصلوں کی پیداوار میں اضافے کیلئے ہر قسم کی رہنمائی فراہم
کر رہی ہے۔ایف ایف سی کے زرعی ماہر پورے ملک میں جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی ،
کھادوں کے منافع بخش استعمال اورکاشتکاروں کی زرعی مشاورت اور ان کی زرعی
ترقی کیلئے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا موجودہ دور میں کاشتکاری کا شعبہ ایک
کاروبارکی حیثیت اختیارکر چکاہے ۔ اور یہ کاروبار منافع بخش اسی صورت میں
ہوسکتا ہے اگر روائتی طریقوں کی بجائے کاشتکاری کے جدیدسائنسی اصولوں کو
اپنایاجائے ۔اس سے قبل ایف ایف سی کے زرعی ماہر ڈاکٹر عباس عزیز نے
کاشتکاروں کو کماد کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی اورگنے کے نمائشی پلاٹ پرآنے
والے اخراجات اور آمدن کے معاشی تجزیہ سے کاشتکاروں کو آگاہ کیا۔انہوں نے
بتایا کہ کاشتکار بغیرکسی اضافی خرچ کے، صرف بہترانتظامی صلاحیتوں سے
پیداوار میں خاطرخواہ اضافہ کرسکتے ہیں۔ چونکہ فصل کی پیداوارلاگت میں
کھادوں کا حصہ زیادہ ہوتا ہے اس لیے دیگرپیداواری مداخل کے ساتھ ساتھ
کھادوں کا درست اندامیں بروقت استعمال بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔پروگرام کے
شرکاء سے ترقی پسند کاشتکار چوہدری اظہرشریف نے بھی خطاب کیا۔
0 comments:
Post a Comment