Feature Top (Full Width)

Sunday, 14 September 2014

دریائے سندھ میں دریائی پانی میں اضافہ کے ساتھ کوٹ مٹھن کے نزدیک دریائی علاقوں سے لوگوں کی منتقلی کا عمل تیز تر کر دیا گیا ہے

راجن پور (ڈسٹرکٹ رپورٹر ) دریائے سندھ میں دریائی پانی میں اضافہ کے ساتھ کوٹ مٹھن کے نزدیک دریائی علاقوں سے لوگوں کی منتقلی کا عمل تیز تر کر دیا گیا ہے ۔ضلعی انتظامیہ نے درجنوں دیہاتوں اور بستیوں کو خالی کر ا کر تین ہزار سے زائد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیئے تمام اداروں کو ہا ئی الرٹ کر دیا گیا اور ضرورت پڑنے پر پاک فوج کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔ حالیہ سیلاب کا ریلہ آئندہ 48گھنٹوں میں راجن پور کی حدود میں پہنچنے کا امکان ہے جو 6لاکھ کیوسک سے زائد ہوسکتا ہے ۔جیسے جیسے پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے ضلعی انتظامی بھی پور طرح پرعزم اور حکمت عملی کے ٹھوس اقدامات پر عمل کر رہی ہے۔ یہ باتیں ڈی سی او راجن پور غازی امان اللہ نے دریائی علاقوں سے لوگوں کی منتقلی کے جاری عمل کا جائزہ لینے کے دوران بتائیں ۔ اس موقع پر فول پرسن فلڈ ریلیف صفی اللہ گوندل ، ای ڈی او زراعت ملک سیف الرحمن ، محکمہ انہار اور ریسکیوکے افسران بھی موجو د تھے۔ ڈی سی او نے بتا یا کہ خطرات سے نمٹنے کے لیئے ریسکیو کی ٹیموں کو بھی موقع پر پہنچا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریائی بندوں پر 14 ایکسکیویٹرز,ٹریکٹرزاور دیگر مشینری کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ متوقع سیلاب سے تحصیل راجن پور و رجہان کے 83مواضعات کو نقصان کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بند کو ابھی تک کو ئی خطرہ نہیں ہے اور ان کی مانیٹرنگ جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 10ہزار جانوروں کی ویکسی نیشن کی جا چکی ہے۔ متعلقہ محکمے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں ۔ بعد ازاں ڈی سی او نے کوٹ مٹھن فلڈ ریلیف کیمپ کا بھی دورہ کیا اور کہاکہ کیمپس میں متاثرین کے لیئے ادویات خوراک اور بچوں کو دودھ سمیت تمام ضروریات کی وافر مقد ار موجود ہے۔

0 comments:

Post a Comment

 

Subscribe to our Newsletter

Contact our Support

Email us: youremail@gmail.com

Our Team Memebers