را جن پور(ڈسٹر کٹ رپورٹر ) درمیانے درجے کے سیلاب سے116مواضعات متاثر ہوئے
جس میں تحصیل روجہان کے 45،جام پور کے 13،اور روجہان تحصیل کے 58مواضعات
شامل ہیں دریائے سندھ سے 103اور رود کوہیوں سے 13مواضعات متاثر ہوئے سماجی
تنظیم ہیلپ فاؤنڈیشن کی طرف سے جمع کیے گے اعداد و شمار کے مطابق سیلابی
پانی سے ضلع بھر میں 96ہزار ایکڑ اراضی اب تک متاثر ہوئی ہے 73ہزار ایکڑ پر
فصلیں کاشت تھیں جس میں کپاس،گنا،مونگ،اور چارہ جات شامل ہیں اب تک کے
سیلاب سے کسی قسم کی اموات کی خبر نہیں ملی سیلاب سے ڈھائی لاکھ دریائی
آبادی ہی متاثر ہوئی۔صرف دس فیصد متاثرین کو متاثرہ علاقوں سے نکالا گیا
90فیصد متاثرین اب بھی اپنے گھروں کے اندر یا باہر موجود ہیں اب تک کی
اطلاع کے مطابق صرف ایک پرائیویٹ حفاظتی مشوری بند توٹا ہے تمام سرکاری بند
ابھی تک محفوظ ہیں پولیس نے چار ہزار افراد کو ریسکیو کیا سب سے زیادہ
سماجی تنظیم ہیلپ فاؤنڈیشن نے 52خاندانوں کے 330افراد کو متاثرہ علاقوں سے
منتقل کیا جن میں65بچے،88عورتیں اور 77مرد شامل ہیں ضلع راجن پور میں سیلاب
کی تباہ کاریوں کا سلسلہ تھم گیا ہے تاہم کچے کا علاقہ ایک بڑی تباہی سے
دو چار ہو چکا ہے اربوں روپے مالیت کی کپاس،گنا اور دیگرفصلات سیلابی پانی
کی نظر ہو چکی ہیں ۔اگرچہ حکومت کی جانب سے اسے درمیانے درجے کا سیلاب قرار
دیا گیا مگر اس درمیانے درجے کے سیلاب سے کچے کا علاقہ بڑی طرح متاثر ہوا
ہے ۔ڈی سی او راجن پور چوہدری ظہور حسین گجر نے آج مٹھن کوٹ کے صحافیوں کو
بتایا کہ دریاسندھ میں اب پانی میں اضافہ نہیں ہو رہا چند دن یہی صورتحال
رہے گی جس کے بعد سیلاب کی شدت میں آہستہ آہستہ کمی آنا شروع ہو جائے گی
۔ریسکیو کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اس وقت بھی کچے کے علاقے میں سینکڑوں لوگ
اونچے ٹیلوں اور درختوں پر بیٹھے ہوئے ہیں کیونکہ ان کے مال مویشی اور دیگر
قیمتی اشیاء لانے کیلئے سہولیات میسر نہیں ۔انتظامیہ بھی کسی کو نکلنے
کیلئے انفورس نہیں کر رہیے پولیس کے نوجوانوں نے اب تک چار ہزار افراد کو
متاثرہ علاقوں سے بحفاظت نکالاہے ڈی پی او راجن پور نے آج صحافیوں کو بتایا
کہ کسی بھی ایمر جنسی سے نمٹنے کیلئے ہر قسم کی تیاری مکمل ہے چالیس موٹر
بوٹس تیار کھڑی ہیں ایک دو گھنٹوں کے اندر دس ہزار افراد کو نکالا جا سکتا
ہے ۔آج مٹھن کوٹ سے 556oooکیوسک پانی گذر رہا ہے ۔اس میں مزید اضافہ نہیں
ہو گا بلکہ اس میں کمی آئے گی۔
0 comments:
Post a Comment