راجن پور(ڈسٹرکٹ رپورٹر) دریائے سندھ میں طغیانی نشتر گھاٹ فیری سروس کے
صرف دو ماہ قبل 80لاکھ روپے کی لاگت سے بننے والے دو اسٹیل پل ٹوٹ گئے دو
اسٹیل کی کشتیاں بھی ڈوب گئیں۔ سرکاری فنڈز کے علاوہ کچہ کے کاشتکاروں سے
بھی فنڈز اکھٹے کئے گئے تھے ۔متعدد افراد نے پل کی تعمیر میں ہونے والی
کرپشن کے خلاف درخواستیں دی تھیں جن پر تحقیقات بھی ہو رہی ہے۔زائرین اور
مسافروں کو دریا پار کرانے کیلئے پرائیویٹ موٹر بوٹس نے من مانے کرایے وصول
کرنا شروع کر دئے ۔سرکاری طور پر کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔تفصیل کے
مطابق ملک بھر میں ہونے والی بارشوں کے سبب دریاؤں میں طغیانی سے پانی
کناروں سے باہرآ گیا ہے نشتر گھاٹ فیری سروس کے مقام پر کریک نمبر1اور کریک
نمبر 5پر بنائی گئی اسٹیل پلیں ٹوٹ گئیں کریک نمبر 5کی دو اسٹیل کی کشتیاں
بھی ڈوب گئیں ہیں جس کے سبب مسافروں اور دربار فرید ؒ پر آئے ہوئے بڑی
تعداد میں زائرین پریشانی سے دو چار ہیں سرکاری طور پر کوئی بھی اقدامات
نہیں کئے گئے پرائیویٹ موٹر بوٹس نے زائرین کو دریا پار کرانے کیلئے لوٹ
مار کرتے ہوئے من مانے کرایے وصول کرنا شروع کر دیے ہیں دریاؤں کا پانی
باہر آجانے سے سروس بند ہوچکی ہے پل دو ماہ قبل 80لاکھ روپے سے تعمیر کئے
گئے تھے جبکہ دو لاکھ روپے کچہ کے زمینداروں سے بھی وصول کئے گئے تھے ۔یاد
رہے کہ پل کی تعمیر میں ہونے والی کرپشن کی نشاندہی کرتے ہوئے کئی افراد نے
حکومت کو تحریری شکائتیں بھی کی تھیں جن میں اس بات کی نشاندہی کر دی گئی
تھی کہ معمولی طغیانی آنے سے پل ٹوٹ جائے گا جو سچ ثابت ہوا ۔عوامی و سیاسی
حلقوں ریاض احمد،عاشق فرید،سیف اللہ خان،شفیق احمد و دیگر نے پنجاب حکومت
سے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
0 comments:
Post a Comment