راجن
پور(کرائم رپورٹر) بارڈر ملٹری پولیس کو پنجاب پولیس میں ضم کر دیا جائے
گا پنجاب پولیس کی قبائلی علاقوں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے ان علاقوں میں
جرائم پیشہ افراد کی محفوظ پناہ گائیں موجود ہیں کچے کے علاقے میں اپریشن
کے بعد 30چوکیاں قائم کر کے 400پولیس اہلکاران تعینات کئے گئے ہیں جس کے
بعد ان علاقوں میں مثالی امن قائم ہے تھانہ کلچر ختم کرنے کیلئے عوام دوست
ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں شہادت کے بغیر پولیس گرفتاری نہیں کر
سکتی ان خیالات کا اظہار ڈی پی او راجن پور زاہد محمود گوندل نے ڈی پی اہ
آفس میں خواجہ فرید جر ئلسٹ فورم کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں
نے کہا کہ کچے کے جرائم پیشہ افراد اپریشن کے دوران فرار ہو کر قبائلی
علاقوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں ہم نے پنجاب حکومت سے بارڈر ملٹری پولیس کو
پنجاب پولیس میں ضم کر کے ان علاقوں تک پنجاب پولیس کو رسائی دینے کی تجویز
دی ہے اس سے قبل بھی ڈی پی اوز یہ تجویز دے چکے ہیں اس مقصد کیلئے 1991
سے باردر ملٹری پولیس کی بھرتی نہیں کی گئی انہوں نے کہا کہ سینکڑوں کلو
میٹر پر پھیلے ہوئے قبائلی علاقے کی آبادی 18ہزار افراد پر مشتمل ہے جبکہ
240باردر ملٹری پولیس کے اہکار تعینات ہیں بارڈر ملٹری پولیس کے ضم ہونے کے
بعد پنجاب پولیس کو ان علاقوں میں قائم کریمنل کی محفوظ پناہ گائیں ختم
کرنے کا موقع ملے گا انہوں نے بتایا کہ راجن پور کے ٹرین بم دھماکے کے
14ملزمان میں سے 6کو گرفتار کیا جا چکا ہے 190کلو میٹر ریلوے ٹریک کی حفاظت
کیلئے 100 مقامی رضاکار پولیس کے ہمراہ تعینات ہیں ۔2014 میں ضلع بھر میں
کاروکاری کے 5مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔فرقہ واریت کا نشانہ بننے والے
ڈاکٹر اظہر سرائی کے قاتلوں کو گرفتا نہیں کیا جا سکا ۔انہوں نے مزید بتایا
کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران 110ملازمین کی تنزلی کی گئی ہے جس میں 11ایس
آئی،6اے ایس آئی،8ہیڈ کانسٹیبلا ن شامل ہیں جبکہ 83کانسٹیبلان کو معطل یا
دیگر سزائیں دی گئی ہیں
0 comments:
Post a Comment