Feature Top (Full Width)

Saturday, 24 May 2014

دائری

 

دائری

حواکی اور تین بیٹیاں ونی ،کاروکاری اور غیرت کے نام پر قتل

رپورٹ:۔حسنین عباس سونترہ

ونی ،کاروکاری اور غیرت کے نام پر قتل و غارت کے واقعات سخت قوانین کی موجودگی میں بھی عام ہو رہے ہیں اس کی وجہ جاہلانہ رسم و رواج،تعلیم کی کمی ،اسلامی تعلیمات سے دوری اور سسٹم میں موجود خرابیوں کو قرار دیا جاتا ہے ان وجوہات پر بننے والی جرم کہانی کے واقعات سن کر انسان ششدر رہ جاتا ہے اس جرم کہانی کی بنیاد شک و شبہ سے ہی شروع ہو کر مفروضوں پر اختتام پذیر ہوتی ہے جو انسانی جبلتوں کا ایک خاصہ ہے صنفی عدم مساوات کے باعث عورت کو ہمارا معاشرہ کوئی مقام دینے کو تیار نہیں اکثر پنجائتی فیصلوں میں بھی عورت کو ذلیل و رسوا کر کے نئی نسل کو بھی اس کی حیثیت بارے پیغام دئیے جاتے ہیں اور یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے اور ہماری زندگی میں پائے جانے والے تمام مسائل کا حل موجود ہے وہ کسی بھی حالت میں انسانی قتل کو جائز قرار نہیں دیتا صرف ریاست ہی یہ اختیار رکھتی ہے اگر میاں بیوی کے درمیان معاملات حل نہ ہو پا رہے ہوں تو طلاق کا آپشن موجود ہے تاہم ایسا نہیں ہوتا ضلع راجن پور میں گذشتہ 5ماہ کے دوران 15خواتین کاروکاری کی نظر ہو چکی ہیں ۔گذشتہ دنوں راجن پور کے نواحی علاقے کوٹلہ اندروں کی بستی رڑونجے میں ایک ہی رات میں تین عورتوں کو کاروکاری کے الزام میں قتل کر دیا گیا تینوں خواتین شادی شدہ تھیں ورثاء کا کہنا ہے کہ خواتین کا چال چلن درست نہیں تھا ۔قتل ہونے والی مسماۃ تسلیم مائی کو اس کے خاوند اللہ بخش نے چہرہ پر بارہ بور پستول سے فائر کر کے قتل کیا،مسماۃرخسانہ مائی کو اس کے بھائی خدا بخش نے چہرہ پر فائر کر کے قتل کیا اسی طرح مسماۃ نسیم مائی کو اس کے دیور عبدالقادر نے چہرے پر دو فائر کر کے قتل کیا تینوں قتل ایک حویلی کے اندر علیحدہ علیحدہ مکانوں میں ہوئے تاہم تینوں کو ایک ہی الزام اور ایک ہی طریقے سے سوتے ہوئے چہروں پر فائر کر کے قتل کیا گیا ۔نسیم مائی کی عمر 35سال اور وہ چار بچوں کی ماں تھی جبکہ تسلیم مائی اور رخسانہ کی عمریں 22سے25سال ہیں ۔ تینوں قاتل آ پس میں رشتہ دار ہیں ۔مرنے والی خواتین کو جن کے ساتھ تعلقات کے شبہ میں قتل کیا گیا ہے وہ بھی رشتہ داروں میں شامل ہیں جبکہ دو افراد برادری سے باہر کے ہیں اس لرزہ خیز واردات کا پس منظر یو ں بیان کیا گیا ہے کہ خواتین کے ورثاء کو تین چار ماہ سے شک تھا کہ ان تینوں کے تعلقات ہیں اس شبہ میں مار پٹائی بھی کی گئی مگر کچھ ثابت نہ ہو سکا واردات سے دو دن قبل ایک خاتون کے پاس سے موبائل فون برآمد ہوا ان پر آنے والی کالز کے نمبروں پر اسی خاتون سے فون کرائے گئے یوں ان کے ناجائز مراسم کا بھانڈا پھوٹ گیا قاتلوں نے پہلے کالے مردوں کو قتل کرنے کی کوشش کی مگر وہ راہ فرار اختیار کر کے ان کی دسترس سے دور چلے گئے جب وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے تو پھر خواتین کے قتل کو عملی جامعہ پہنایا اور رات ڈیڑھ بجے کے قریب ایک ہی وقت پر تینوں سفاک قاتلوں نے سوئی ہوئی ان خواتین کے چہروں پر گولیاں برسا دیں جس پرتینوں خواتین نے موقع پر ہی دم توڑ دیا ۔ملزمان نے پولیس کے سامنے ڈکیٹی کا ڈرامہ رچایا پولیس نے ڈکیٹی کے شبہ میں 18,17افراد کو حراست میں لے لیا ۔ڈی پی او راجن پور زاہد محمود گوندل نے اس کا سخت نوٹس لیا اور موقع پر پہنچے اس سے تفتیشی افسران کی دلچسپی بڑھی اور حقیقت تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے اور اصل دو قاتلوں اللہ بخش ،عبدالقادراور چارملزمان کو پکڑ لیا گیا جبکہ مسماۃرخسانہ مائی کے قاتل خدا بخش عرف خمیسے پولیس کی گرفت سے نکل جانے میں کامیاب ہو گیا اس واقعہ کا ایک تشویش ناک پہلواور بھی سامنے آیا ہے کہ مفرور قاتل خدا بخش مرنے والی خواتین کے ساتھ ناجائز مراسم رکھنے والے ان چھ مردوں کی تاک میں ہے اس حوالے سے جو معلومات موصول ہو رہی ہیں کہ ان کو قتل کئے بغیر خدا بخش گرفتاری نہیں دے گا جس کی وجہ سے علاقے میں خوف اور دہشت پھیلی ہوئی ہے اور کئی زندگیوں کو خطرات کا سامنا ہے ۔ اس جرم کہانی کا ابھی اختتام نہیں ہوا تین انسانی قتل کے ساتھ اس کی شروعات ہوئیں اختتام تک اور کتنی جانیں اس کی بھینٹ چڑھ جائیں گی اس بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم انتظامیہ کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں کہ وہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنا کردار کس طرح نبھا پاتی ہے تاہم اب تک ابتدائی تفتیش میں روائتی طریقے ہی استعمال ہوئے ہیں سچ کو جھوٹ کے ذریعے ہی پیش کیا گیا ہے ۔

0 comments:

Post a Comment

 

Subscribe to our Newsletter

Contact our Support

Email us: youremail@gmail.com

Our Team Memebers