راجن
پور(ڈسٹر کٹ رپورٹر )اپریشن ضرب عضب کے بعد راجن پور کے قبائلی علاقوں کی
کڑی نگرانی کی جا رہی ہے ۔اپریشن کے اوائل میں دہشت گردوں نے راجن پور کے
قبائلی علاقوں کو اپنا مسکن بنانے کی کوشش کی تھی۔اینٹی ٹیرارزم فورس کی
تربیت جاری ہے جس کامستقبل میں دہشت گردی کے خاتمے میں اہم کردار ہو گا ۔یہ
بات ڈی ایس پی چوہدری اعجاز احمد رندھاوا نے اپنے آفس میں صحافیوں کو
بتائی انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کیلئے اب پاکستان بھر میں محفوظ پناہ
گائیں نہیں رہیں راجن پور کی حدود میں سینکڑوں کلو میٹر قبائلی علاقہ ہے
راجن پور کی پولیس کی اور نشاندہی پر کئی دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا
تاہمٍ اب یہ علاقہ کلیئر ہے تاہم اس کی نگرانی کا عمل مسلسل جاری ہے انہوں
نے بتایا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے اینٹی ٹیرارزم فورس کی تشکیل
کے بعد اب اس کی تربیت کی جا رہی ہے جو اس مقصد کیلئے خصوصی اور موثر فورس
ہو گی اور اس کا کردار اہم ہو گا انہوں نے مزید بتایا کہ کئی گروہ وارداتیں
کر کے کوہستان کے پہاڑی سلسلے میں چلے جاتے ہیں اور دیگر قبائلی علاقوں کا
رخ کرتے ہیں جہاں صرف پیدل اور دشوار گذار علاقے ہیں اس لحاظ سے ضلع راجن
پور کی جغرافیائی صورتحال مشکل ترین ہے تاہم مقامی پولیس کو یہ کریڈٹ جاتا
ہے کہ کم وسائل کے باوجود علاقہ میں دہشت گردوں اور کریمنل کی تمام پناہ
گائیں ختم کی جا چکی ہیں اور پورا علاقہ نہ صرف پر امن ہے بلکہ یہاں کوئی
بھی نو گو ایریا نہیں ہے۔
0 comments:
Post a Comment