راجن پور(ڈسٹر کٹ رپورٹر )مذہبی اقدار اور روایات سے خواتین پر تشدد جیسے
مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے خواتین پر تشدد کے حولاے سے پاکستان دنیا پر
تیسرے نمبر پر ہے ۔حکومتی پالیسیاں تعطل کا شکار ہیں ،وراثت میں حصہ
،تیزاب گردی ،گھریلوں اور جنسی تشدد،قران کے ساتھ شادی جیسی رسومات کے
خاتمے کیلئے قوانین تعزیرات میں شامل کر دی گئی ہیں ان خیالات کا اظہار
دیہی سماجی ترقی تنظیم کے زیر اہتمام ہوم نیٹ پاکستان نے خواتین کے خلاف
صنفی تشدد کے خلاف عالمی ڈے کے موقع پر مقررین نے ایک سیمینار سے خطاب کرتے
ہوئے کیا دانش بتول زیدی نے کہا کہ ہوم بیسڈ ورکر کوسہولیات کی فراہمی
کیلئے حکومت سر پرستی کرے خواتین کو صنفی امتیاز سے چھٹکارہ دلانے کیلئے
پالیسیوں کو قابل عمل بنایا جائے ان کی تنظیم پاکستان کے 73اضلاع میں اس
مقصد کیلئے کام کر رہی ہے ضلعی لیول پر اجتجاج ہو گا تو صوبائی لیول پر
تعطل کا شکار پولیسیوں کو قابل عملبنانے کیلئے اقدامات ہونگے۔مدیحہ افضل نے
کہا کہ گذشتہ سال راجن پور میں خواتین پر تشدد کے 123واقعات رپورٹ کئے گئے
ملک عثمان بھٹی ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس سلسلے میں قانون سازی کی جا رہی ہے
اور بہت سی رسومات کے خلاف قوانین تعزیرات میں شامل کی گئیں سوشل ویلفیئر
کی ڈسٹرکٹ آفیسرشازیہ نواز نے کہا کہ سوشل ویلفیئر کے تحت
نشیمن،آشیانہ،صنعت زار اور دارالامان جیسے پراجیکٹ چلائے جا رہے ہیں جو
خالص خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے ہیں غلام اکبر جسکانی،کامریڈ عبدا لکریم
ڈومڑہ کائنات ملک،سمیرا ہاشمی،رانا عبدالغفار ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر ،حمیرا
اسلم،مقدس شاہین و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر صنفی امتیاز کے خلاف
دسخطی مہم اور واک بھ کی گئی۔
0 comments:
Post a Comment