Feature Top (Full Width)

Wednesday, 3 June 2015

سرائیکی قوم کی پہچان وشناخت کو بزورشمشیر ختم کر کے اسے تخت لہور کا غلام بنادیاگیا

راجن پور(ڈسٹر کٹ رپورٹر )آج 2جون کو سرائیکستان قومی انقلابی پارٹی ، سرائیکستان قومی اتحاد کے مشترکہ پلیٹ فارم سے کامریڈ عبدالکریم ڈمرہ (سربراہ سرائیکستا ن قومی انقلابی پارٹی) کی قیادت میں کچہری چوک راجن پور میں احتجاجی مظاہرہ دھرنا دیاگیا۔ جس میں تمام مذہبی ، سیاسی، قوم پرست، وکلاء، انجمن تاجران، کسان اتحاد، میڈیا ، طلباء تنظیموں کے نمائندوں کے علاوہ کثیرتعدادمیں سول سوسائٹی نے شرکت کی۔ سٹیج سیکرٹری فرائض فیاض زاہدگبول ڈویژنل جنرل سیکرٹری کلچرل ونگ SQIنے اداکئے ۔ احتجاجی مظاہرے کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآ ن پاک سے ہوا جس کی سعادت محمد یامین قادری (تحریک منہاج القرآن ) نے حاصل کی اس کے بعد وسیم صدیقی نے دیوان فرید ؒ سے چنداشعار سنا کر حاضرین سے خوب دادسمیٹی ، مظاہرین نے یوم سکوت ملتان (سرائیکستان) کے حوالے سے بڑے بڑے پینافلیکس بینرز، پلے کارڈز اور جھنڈے اٹھارکھے تھے ۔ تنگی وقت کو مدنظررکھتے ہوئے مظاہرے میں شریک تمام جماعتوں کے قائدین نے مختصر جامع مگر جذباتی خطابات کئے ۔ تقاریر کرنے والے قائدین میں محمدنصراللہ قریشی ایڈووکیٹ ، محمداخترخان گوپانگ ایڈووکیٹ، جام فیض اللہ مرکزی رہنما SQI ، رشیداحمدخان لنگاہ ایڈووکیٹ، ملک شیرمحمدبوہڑایڈووکیٹ، سردارخان لنڈ، ملک ذوالفقارمکول ایڈووکیٹ، محمدبخش براٹھہ، وغیرہ کے علاوہ مظاہرے کے روح رواں قائد کامریڈ عبدالکریم ڈمرہ نے مرکزی خطاب کیا ۔جس کا خلاصہ یہ تھا کہ 2جون 1818 ؁ء رنجیت سنگھ بدبخت کے ہاتھوں سرائیکی قوم کی پہچان وشناخت کو بزورشمشیر ختم کر کے اسے تخت لہور کا غلام بنادیاگیا۔ اس لئے یہ دن سرائیکی قوم ہر سال بطور یوم سیاہ مناتی ہے ۔ اور سرائیکی قوم کے ہیرو نواب مظفرخان شہید کو سرخ سلام پیش کرتی رہے گی اور خراج تحسین پیش کرتی رہے گی۔ تخت لہور نے ظلم کی انتہا کررکھی ہے کبھی بلوچستان ، تربت اورحب میں سرائیکیوں کو پنجابی شناخت ڈومیسائل پر ناحق قتل کیاجاتاہے۔ جب کہ اپرپنجاب جہلم میں معصوم سرائیکی مزدور کو زندہ بھٹہ میں جلادیاجاتاہے۔ سانحہ صفوراہویاسانحہ مستونگ اس پر حکام بالا اور اسٹیبلشمنٹ فوراً حرکت میں آجاتی ہے جبکہ غریب سرائیکیوں سے اظہار تعزیت اور اظہارہمدردی کرنا حکام اپنی توہین سمجھتے ہیں ۔ آخر میں خواجہ غلام فرید کوریجہ سربراہ سرائیکستان قومی اتحاد نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں اگر کتابھی مرجائے تو اس کا مقدمہ درج ہو جاتاہے ۔ جب کہ سرائیکیوں کےُ قتلام پر نہ تو حکام بالا کو جاگ آتی اور نہ ہی عدلیہ ازخودنوٹس لیتی ہیں چاند پنواراور کاشف ڈمرہ نے جذباتی نعرے لگوائے جس کا شرکاء نے بھرپورجواب دیا اور آخر میں اللہ ڈتہ بدنام نے عوام کی پرزورفرمائش پر اپنی مشہورزمانہ انقلابی نظم سرائیکی صوبہ سنائی جسے عوام نے بھرپور پسندکیا۔ اس کے بعد مظاہرین پرامن طور پر منتشرہوگئے۔

0 comments:

Post a Comment

 

Subscribe to our Newsletter

Contact our Support

Email us: youremail@gmail.com

Our Team Memebers