را جن پور(ڈسٹر کٹ رپورٹر )جیلیں اصلاحی مراکز ہیں سزا کے نام پر قیدیوں
کے استحصال کی قانون اجازت نہیں دیتا قیدیوں کے حقوق کا تحفظ ہماری اولین
ذمہ داری ہے ان خیالات کا اظہار سپرینڈنٹ جیل راجن پور سید محمد انجم شاہ
نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہم جرم سے کم اور مجرم
سے زیادہ نفرت کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا معاشرہ مشکل کا شکار ہے جیل اور
جیلر کا چہرہ خوفناک دکھائی دینے لگتا ہے حالانکہ جیلیں اصلاح کے بڑے
مراکز تصور ہونے چاہیے انہوں نے بتایا کہ قیدیوں کے مسائل کی جانب بھر پور
توجہ دی جا رہی ہے رشتہ داروں کے ساتھ ملاقات کو انتہائی آسان بنایا گیا ہے
قیدیوں کو 6دن چکن کھلایا جاتا ہے ڈاکٹر کی موجودگی میں جانور ذبح کیا
جاتا ہے کھانا لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد دیا جاتا ہے لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے
جنریٹر کی سہولت موجود ہے قیدیوں کو دینی اور دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہے
جس کیلئے ایک عالم دین اور ایک ٹیچر موجود ہے انہوں نے مزید بتایا کہ راجن
پور سمیت پنجاب میں چھ جیلیں تعمیر ہو چکی ہیں نئی جیل میں قیدیوں کو ٹیوٹا
کے تعاون سے ٹیکنیکل ایجو کیشن کی سہولت دستیاب ہو گی نئی جیلوں میں جدید
تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے دیگر تمام سہولیات دی جائیں گی راجن پور کی
نئی جیل میں خواتین کی بیرک بھی بنائی جا رہی ہے یہ سہولت پہلے دستیاب نہ
ہونے کی وجہ سے خواتین قیدیوں کو ڈیرہ غازی خان شفٹ کیا جا تا تھا اس موقع
پر ڈاکٹر خلیل احمد نے بتایا کہ جیل میں 24گھنٹے آن کال ڈاکٹر کی سہولت بھی
موجود ہے ۔
0 comments:
Post a Comment