راجن پور (کرائم رپورٹر) سجادہ نشین دربارفریدؒ خواجہ معین الدین محبوب
کوریجہ نے کہا کہ صوفیاء کی تعلیمات کو عام کرکے دہشت گردی ،فرقہ
واریت،لسانی ،علاقائی،مسلکی اور قومی تعصبات کو چھوڑ کر پاکستان کی تعمیر و
ترقی کیلئے مشترکہ طورپر جدوجہد کرنی پڑے گی۔اس وقت پاکستان بھر میں امن
ومان کی صورت حال نے ملک کی بقاء کو خطرے سے دوچارکردیاہے۔حکمرانوں کو یہ
فیصلہ کرنا پڑے گاکہ صوفی ازم (لبرل ازم)کانفاذ ہی ہمارے مسائل کا حل ہے ان
خیالات کا اظہار انہوں نے کندھ کوٹ بار میں خطاب کرتے ہوئے کیا جہاں وکلاء
کی بڑی تعداد نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ اس موقع پر مجاہد جتوئی نے بھی
خطاب کیا۔ دریں اثناء ہندوکمیونٹی کے جنرل سیکرٹری گوکل داس کی دعوت پر
سجادہ نشین نے ان کے مندر کا دورہ کیا ۔جہاں پر ہندوبرادری کے سرکردہ افراد
جن میں دلیپ کمار،داکثرہرمانندہ اور گوکل داس وغیرہ موجود تھے مندر کے پر
دہت نے سجادہ نشین دربارفریدؒ خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ اورولی عہد
دربارفریدؒ خواجہ راول معین کوریجہ اور دیگر صاحبزادگان کومندرکے بارے میں
بریفنگ دی۔اس موقع پر ایک تقریب منعقد کی گئی آپ نے کہا کہ ایک صوفی ہر
تعصب سے بالاتر ہوتاہے۔وہ انسان کو اللہ تعالیٰ کی مخلوق سمجھتے ہوئے قابل
احترام گردانتاہے ۔انہوں نے کہا کہ مسلمان ہندومعاشرے کے ساتھ جس میں دیگر
مذاہب کے افراد بھی تھے ایک ہزار برس تک امن و آشتی کے ساتھ گزارا اور کبھی
بھی مذہبی بنیاد پر لڑائی جھگڑے کی نوبت پیدا نہ ہوئی اس لیے کہ صوفی کا
معاشرے کے اوپراثر تھا صوفی کا دسترخوان اور آستانے آنے والوں سے کوئی سوال
اور بھید بھاؤ نہیں کیا جاتا۔صوفی کا دربار امن کا اور آشتی کا قرضہ
ہے۔جہاں پر انسان کو تعظیم تکریم اور توقیر اس لیے دی جاتی ہے کہ اللہ
تعالیٰ بزرگ و برتر کی تخلیق ہے تقریب میں جناب مجاہد جتوئی نے دیوان فریدؒ
بالتحقیق کے بارے میں گفتگو کی ۔آخر میں مہمانوں کو تحائف دیے گئے جس کے
بعد سجادہ نشین اور ان کے ساتھ آئے ہوئے مہمانوں نے غلام عباس فریدی کے
ظہرانے میں شرکت کی
0 comments:
Post a Comment