Feature Top (Full Width)

Thursday, 2 October 2014

عورتوں کے تحفظ بارے قوانین سے لوگوں کی بڑی اکثریت آگاہی نہیں رکھتی

راجن پور(ڈسٹرکٹ رپورٹر)عورتوں کے تحفظ بارے قوانین سے لوگوں کی بڑی اکثریت آگاہی نہیں رکھتی۔اس ملک میں قوانین موجود ہیں مگر ان کا استعمال مصلحت پسندی کا شکار ہے ۔یونین کونسل لیول کے جھگڑوں کو کورٹ کچہریوں میں نہیں جانا چاہیے ۔ا ن خیالات کا اظہار سٹیزن کمیشن فار ہیومن ڈیویلپمنٹ کے زیر اہتمام’’انصاف تک فراہمی اور قانون کی پاسداری ‘‘پروگرام میں مقررین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا جس میں اسسٹنٹ پروجیکٹ آفیسر فاروق ملک نے گورنمنٹ لائن ڈیپارٹمنٹ،مقامی این جی اوزکے نمائندگان اور میڈیا کے نمائندوں کو اس حساس ایشو پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا انہوں نے کہا کہ خواتین اس ملک کی آبادی کا 52فیصد ہیں مگر ان کی اکثریت بنیادی حقوق تک سے بھی محروم ہیں ویمن پروٹیکشن قوانین کے بارے آگاہی سے انہیں انصاف تک رسائی ممکن بنائی جا سکتی ہے انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی خصوصاً وکلاء اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اورپراجیکٹ آفیسر راشدہ بانو نے کہا کہ قانون سے آگاہی نہ ہونے کے باعث ہمارا معاشرہ انتشار سے دو چار ہے متوسط طبقہ کے لوگوں کو حقوق حق سمجھ کر نہیں بھیک کے طور پر دئے جاتے ہیں دیہی علاقے کی خواتین بد ترین استحصال کا شکار ہیں انہیں ان کے حقوق اور تحفظ کیلئے سول سائٹی کی مدد کی ضرورت ہے اس کے بغیر آبادی کے ایک بڑے حصے کو کار آمد نہیں بنایا جا سکتا اور نہ ہی ملک ترقی کر سکتا ہے سایہ فاؤنڈیشن کے صدر ستار خان دریشک نے کہا کہ خواتین کے جائز حقوق کیلئے ایک طویل جدوجہد کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں شعوری کوششیں جاری ہیں اور ورکنگ گروپ کام کر رہے ہیں تاہم اس کے باوجود تعاون کی ضرورت ہے اور حکومتی سطح پر اقدامات ہونے چائیں۔سی سی ایچ ڈی کے زیر اہتمام پروگرام میں ڈسٹرکٹ اٹارنی جنرل نجف علی خان،اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ محمد یعقوب شیروانی،ڈسٹرکٹ ایجو کیشن آفیسر محمد اصغر، حاجی عقیل الرحمن ،میمونہ حبیب ایڈوکیٹ،ڈسٹرکٹ پروجیکٹ کوارڈینیٹر تنزیل الرحمن علوی اور ریاض آصف موجود تھے۔

0 comments:

Post a Comment

 

Subscribe to our Newsletter

Contact our Support

Email us: youremail@gmail.com

Our Team Memebers