راجن پور (کرائم رپورٹر)بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دفتر میں آگ لگنے کا معمہ حل نہیں ہو سکا ایڈیشنل ایس ایچ او عبدالکریم نے کہا ہے کہ آگ لگنے بارے بے نظیر انکم سپورٹ اہلکاروں کی بیان کردہ کہانی خود ساختہ ہے اس کیلئے اہلکاروں کو پولیس تحویل میں لیا جا سکتا ہے یہ بات انہوں نے صحافیوں کو
بتائی۔آگ لگنے کے بعد
کثیر تعداد میں لوگوں کے زیادہ تر خواتین کے اوریجنل شناختی کارڈ موقع پر پڑے ہوئے تھے جو کہ نہ صرف حیران کن ہے بلکہ دفتر میں ہونے والی کرپشن کا واضح ثبوت ہیں ۔اس موقع پر دفتر کے باہر جمع درجنوں خواتین نے بتا یا دیہی علاقوں سے ہمیں ایجنٹ یہاں ایک ہزار روپیہ لیکر لا رہے ہیں ۔ان ایجنٹوں کو کوڈ لاک ہونے والے کارڈوں کی لسٹیں دے کر بھیجا جاتا ہے ایجنٹ ان پر درج ایڈریس پر پہنچ جاتے ہیں اس اطلاع یابی اور کوڈ ان لاک کرنے کے بدلے ہزار روپے لئے جارہے ہیں۔ آگ سے جھلس جانے والا چوکیدار ہی یہ فریضہ انجام دیتا ہے جبکہ کوڈ ان لاک ہونے کے بعد دفتر میں موجوددوسرے ایجنٹ اومنی شاپس سے ملی بھگت کر کے رقم نکلوانے کے 2000ہزار مزید بٹور لیتے ہیں آگ لگنے کے بعد برآمد ہونے والے اوریجنل شناختی کارڈ اس مقصد کیلئے وہاں رکھے ہوئے تھے۔عوامی حلقوں نے کرپشن کے اس سکینڈل کی بڑے پیمانے پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اہلکاروں نے کرپشن پر پردہ ڈالنے کیلئے ریکارڈ کو آگ لگائی اہلکاروں نے خود تسلیم کیا ہے کہ آگ پٹرول ڈال کر لگائی گئی ہے ۔کوئی دوسرا شخص آدھی رات کو بند کمرے کے اندر سوئے ہوئے چوکیدار کی موجودگی میں ایسی واردات نہیں کر سکتا۔
0 comments:
Post a Comment