را
جن پور(ڈسٹر کٹ رپورٹر ) این جی اوہمت فاؤنڈیشن کی انتظامیہ نے چھ ماہ جیل
میں رہنے کے بعدباہر آتے ہی دوبارہ فنانس کمپنی کے طور پر کام شروع کر دیا
اور بغیر رجسٹریشن ووکیشنل ٹریننگ سنٹر بھی کھول لیا ،این جی او کے کئی
اہلکار اشتہاری قرار دئے جا چکے ہیں ۔چار کروڑ کے فراڈ میں ملوث این جی او
نے سستی اشیاء ضروریہ عوام کو مہیا کرنے کے وعدوں پر سادہ لوح لوگوں سے
رقمیں بٹورنا شروع کر دیا ہے ضلعی انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کے سبب سر عام
لوٹ مار کا دھندہ شروع کیا ہوا ہے ۔سیاسی و سماجی حلقوں نے شدید اجتجاج
کرتے ہوئے این جی او کی رجسٹریشن منسوخ کرکے تا حیات پابندی کا مطالبہ کیا
ہے ۔تفصیل کے مطابق بدنام زمانہ این جی او ہمت فاؤنڈیشن کے خلاف 10ماہ قبل
8200سو افراد سے چار کروڑ روپے بٹورنے پر 21 افراد جن میں کئی خواتین بھی
شامل تھیں ڈی سی او راجن پور کے حکم پر ایف آئی آر نمبری269 ماڈل تھانہ سٹی
راجن پور میں درج ہوئی تھی یہ رقم این جی او نے فنانس کمپنی کے طور پر
متاثرین سے وصول کی تھی ۔این جی او کے چیف ایگزیکٹو نجیب اللہ،ان کی زوجہ
بانو قدسیہ جو کہ منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہی تھیں اور دیگر کئی
افراد چھہ ماہ جیل میں رہے این جی او کے 5افراد کو اشتہاری قرار دیا جا چکا
ہے ۔گزشتہ دنوں گرفتار یہ افراد عبوری ضمانتوں پر رہا کئے گئے ہیں جنہوں
نے باہر آتے ہی دوبارہ اس سلسلے کو جاری کر دیا ہے جن الزامات پر ان کو جیل
جانا پڑا تھا ذرائع نے بتایا کہ بانو قدسیہ کے ملتان میں ایک اکاؤنٹ میں
لوٹی گئی رقم پڑی ہوئی ہے ۔ان سنگین الزامات کے باوجود این جی او کی
رجسٹریشن ابھی تک منسوخ نہیں کی گئی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے این جی او نے
ایک بار پھر سادہ لوح لوگوں کو ان کی جمع پونجی سے محروم کرنا شروع کر دیا
ہے ۔راجن پور کی ضلعی انتظامیہ کی اپنی رپورٹوں کے مطابق این جی او نے چار
کڑور روپے عوام الناس سے وصول کئے جس کا کوئی ریکارڈ تک نہیں ۔این جی او
فنانس کمپنی کے طور پر کام کرتی تھی اور این جی او کی طرف سے جو ڈونر کی
لسٹ فراہم کی گئی وہ بھی جعلی نکلی۔سماجی کورکنوں مبشر احمد،شیر علی،محمد
طاہراور شاہ زیب نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی مجرمانہ
خاموشی کا نوٹس لے کر سادہ لوح لوگوں کو لٹنے سے بچائے۔
0 comments:
Post a Comment