راجن
پور( ڈسٹر کٹ رپورٹر )مذہب صنفی بنیاد پر کسی قسم کے تشدد و ناانصافی کی
اجازت نہیں دیتا،غلط عقائد نظریات اور فرسودہ رسومات بچوں اور عورتوں کے
بنیادی حقوق پامال کر رہے ہیں۔ بچپن کی شادیوں سے عورتوں کی حق تلفی اور
تعلیم و صحت متاثر ہوتی ہے۔کم عمری کی شادی کے شکار بیس ہزار مائیں ہر سال
زچگی کے دوران موت کا لقمہ بن جاتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار رہنما فیملی
پلاننگ ایسوسی ایشن پاکستان اور پلان انٹرنیشنل کے تعاون سے منعقد کی گئی
صوبائی ایڈوائزری کمیٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کیا۔مقررین میں
رہنما ایف پی اے پی کی منیجمنٹ سے سید سرفراز کاظمی کرنل طارق جبکہ پلان
انٹرنیشنل سے جاوید خٹک اور نیعم طفیل نے اظہار خیال کیا۔تقریب میں ساؤتھ
پنجاب میں کم عمری کی شادیوں کے بارے بات چیت کرتے ہوئے چائلڈ میرج ایکٹ
2015پر عمل درآمد کے حوالے سے وہاڑی ،مظفر گڑھ اور راجن پور اضلاع کے مختلف
مقاتب فکر کی نمائندہ شخصیات نے اظہار خیال کیا۔اس موقع پر صحافی و سماجی
کارکن سید عاشق حسین بخاری نے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے حوالے سے
کیس سٹڈی اور ملتان مظفر گڑھ کے ٹھیٹر گروپ نے کم عمریوں کی شادیاں کے خلاف
شعور اجاگر کرنے کے لیے ٹھیٹر پر فارمنس پیش کی۔ اس اہم تقریب میں مسلم
لیگ ن اور پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی خواتین اراکین صوبائی اسمبلی شمیلہ
اسلم ڈاکٹر نجمہ افضل ،سعدیہ سہیل رانا نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا
کہ بڑھتی ہوئی آبادی کی بنیادی وجہ کم عمری کی شادیاں ہیں۔ عورت کو بطورٹشو
پیپر استعمال کرنے کی معاشرتی سوچ کو ختم کر کے قانون پر عمل درآمد اور
صحت مند معاشرے کی تشکیل کے لیے۔اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
0 comments:
Post a Comment