Feature Top (Full Width)

Friday, 4 March 2016

گنے کی اوسط پیداوار موجودہ اقسام کی پیداواری صلاحیت کے مقابلے میں بہت کم ہے ڈاکٹر عباس عزیز

را جن پور (ڈسٹر کٹ رپورٹر) گنے کی اوسط پیداوار موجودہ اقسام کی پیداواری صلاحیت کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔تھوڑی سی توجہ اوروسائل کے بہتر استعمال سے کماد کی پیداوار اورکاشتکار کی آمدن میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہارایف ایف سی کے زرعی ماہر ڈاکٹر عباس عزیز نے کوٹ مٹھن اور بھمبکاڈھنڈمیں کاشتکاروں کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ گنے کی فصل تین چار سال تک کھیت میں موجود رہتی ہے لہذازمین کی تیاری اور فصل کی کاشت پر بھرپور توجہ دیں۔ زمین کی تیاری میں لیزرلیونگ اور چیزل ہل کا استعمال ضرورکریں۔بیماریوں سے پاک منظورشدہ اقسام صرف کاشت کریں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ کماد کی کاشت گہری کھالیوں میں کریں اور بجائی کاعمل 15مارچ تک مکمل کرلیں۔درمیانی زرخیزی کی حامل زمین میں سوناڈی اے پی بحساب دو بوری فی ایکڑاور پوٹاش ایک بوری فی ایکڑ بوقت کاشت کھیلیوں میں کیرا کریں ۔تاہم بہتر یہ ہے کہ کھادوں کا استعمال تجزیہ اراضی کی بنیاد پر کیا جائے اور فوجی فرٹیلائزرکمپنی کاشتکاروں کومٹی اور پانی کے تجزیہ کی بلامعاوضہ سہولت فراہم کررہی ہے۔ اس سے قبل فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے ضلعی آفیسرشیرازاشرف نے کاشتکاروں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ وہ کاشتکاری کو کاروباری انداز میں اپنائیں۔پیداوار میں اضافہ کیلئے نشوونما کے نازک مراحل پر فصل کی بھرپورنگہداشت کریں۔زرعی ماہرین کی مشاورت سے ہی زرعی مداخل کا استعمال کریں۔فوجی فرٹیلائزرکمپنی کھادوں کی تقسیم وترسیل کے ساتھ ساتھ اپنے زرعی ماہرین کے ذریعے فصلوں کی پیداوار میں اضافے کیلئے کاشتکاروں کی رہنمائی کر رہی ہے۔ایف ایف سی کی ٹول فری ہیلپ لائن کا قیام بھی اسی مقصد کیلئے عمل میں لایا گیا ہے۔جس سے کاشتکارحضرات فوری رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں۔

0 comments:

Post a Comment

 

Subscribe to our Newsletter

Contact our Support

Email us: youremail@gmail.com

Our Team Memebers