راجن
پور (ڈسٹر کٹ رپورٹر ) راجن پور ، ظالم باپ نے کم عمر بیٹی کا نکاح کر دیا
۔ کم عمری کی شادی کے خلاف آواز اُٹھانے والے سماجی کارکن پر پنچایت نے
جرمانہ عائد کرتے ہوئے رُخصتی کا حکم دے دیا ۔ چھوٹی بچی کی زبر دستی شادی
اور اس کی جان بچانے کے لیے سماجی کارکن و صحافی نعیمہ سردار نے آواز اُٹھا
دی ۔ 29 فروری 2016 کو معصوم رابعہ کی جبری رُخصتی کو رکوانے کے لیے اعلیٰ
حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ اور پنجاب نے
کم عمریوں کی شادیوں کی روک تھام اور فرسودہ روایات کے خاتمہ و صحت مند
معاشرے کی تشکیل کے لیے قانون بنایا تھا جو کہ کئی سالوں سے نافظ العمل ہے ۔
گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول میانی ملاح میں زیر تعلیم پرائمری کی طالبہ جس
کی سکول ریکارڈ میں عمر تقریباََ 11 سال ہے اور وہ اپنے ماموں کے ہاں رہائش
پذیر تھی ۔ غلام اکبر نامی ظالم باپ نے بچی کی تعلیم ختم کرتے ہوئے اسے
گڈو لے گیا اور جامعہ مسجد نوری کے قاری غلام مصطفی کے ذریعے طاہر نامی شخص
سے اس کا زبر دستی نکاح کرا دیا ۔ بچی کے انکارپر بچی کے سرپرستوں غلام
اکبر ، اللہ وسایا ساکنان کوٹ مٹھن مولا بخش ، محمد شعیب ساکنان گڈو بیراج
نے بچی کو مبینہ طور پر انکار کی صورت میں زہر دے کر قتل کرنے کی دھمکی دے
دی ۔ جس پر سماجی تنظیم خواجہ فرید پرفارمنگ آرٹ اینڈ پروڈکشن کی وائس
پریزیڈنٹ و صحافی نعیمہ سردار نے جبری شادی کے خلاف آواز اُٹھاتے ہوئے مزید
بتایا کہ کم سن رابعہ کے ماموں اے ڈی عامر نے جب اس سلسلہ میں آواز
اُٹھائی تو گڈو بیراج میں فقیر محمد میرانی کی جگہ پر منعقد پنچایت میں
سرپنچ نے لڑکی کے ماموں کو ہزاروں روپے جرمانہ اور مورخہ 29 فروری 2016 کو
رخصتی کا حکم دیتے ہوئے مزاحمت کی صورت میں لڑکی کے ورثہ کو اسے مارنے کی
دھمکی دے دی ۔ واقع پر شدید احتجاج کرتے ہوئے سماجی کارکن و صحافی نعیمہ
سردار نے بتایا کہ وہ انسانیت سوز و غیر قانونی اقدام کے خلاف آواز اُٹھاتے
ہوئے معاملہ عدالت تک لے جائیں گی ۔ انھوں نے سندھ اور پنجاب کے ارباب
اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سے قبل کم سن بچی بیہا دی جائے یا مار دی
جائے قانون نافظ کرنے والے ادارے اپنا کردار ادا کریں ۔
0 comments:
Post a Comment