راجن پور( ڈسٹر کٹ ر پورٹر) راجن پور شہر عدلیہ اور انتظامیہ کے سایہ میں
سرکاری سٹرک پر راستہ مسدود ۔ جگہ جگہ گڑھے علاقہ کے مکینوں کو طویل چکر
کاٹ کر جانا پڑتا ہے ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ایک کلو میٹر سرکاری
سٹرک ابھی تک کچی پڑی ہوئی ہے ۔ سیاسی نمائندوں اور ضلعی انتظامیہ کی توجہ
اس طرف بار بار میذول کراچکے ہیں مگر کوئی شنوائی نہیں رہی ان خیالات کا
اظہار علاقہ کے مکینوں راؤ عبدالقدیر خان ، چوہدری اکبر علی ضیاء، راؤ
صغیرحسن ایڈووکیٹ ، چوہدری خالد محمود گوندل، چوہدری شاہدعلی گل ، رانا
ذوالفقارعلی ، کنور ہارون رشید ، کنور مزمل ہارون ، راؤ محمد علی ماسٹر،
مہار محمد افتخار احمد ، افتخار ناصر خان گورچانی ، رانا محمد حسین ، سید
سلیم الدین شاہ نصیری ، سید محمد احمد شاہ، پروفیسر جمیل الدین شاہ نصیری ،
مہار پرویز اختر ایڈووکیٹ نوید انجم بھٹی ایڈووکیٹ اور دیگر نے احتجاج
کرتے ہوئے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا ۔ انہوں نے کہا کہ راجن پور شہر کی
یہ اکلوتی سٹرک ہے جو ابھی تک کچی ہے ۔ شہربھر کی تمام سٹرکیں اور رابطہ
سٹرکین پختہ ہو چکی ہیں اور کئی کئی بار بن چکی ہیں مگر یہ سٹرک المصروف
اولڈ واپڈا روڈ ابھی تک کچی ہے کیونکہ یہ کچہری روڈ کے عقب میں ہے جو واپڈا
پل سے شروع ہو کر اڈہ فتح پور تک جاتی ہے ۔ جہاں گڑھے پڑنے سے راستہ مسدود
ہو چکا ہے اور علاقہ کے مکینوں کو تعلیمی اداروں سرکاری دفاتر میں طویل
چکر کاٹ کر جانا پڑتا ہے ۔ جس سے نہ صرف ان کا بہت سے وقت ضائع ہوتا ہے
بلکہ کچہری روڈ پر بلا جواز رش رہتا ہے ۔ رش کی وجہ سے کچہری چوک میں اکثر
ٹریفک بلاک ہو جاتی ہے ۔ جو عدلیہ اور انتظامیہ اور ڈسٹرکٹ جیل کی سکیورٹی
کے لیے خطرے کا باعث بن سکتی ہے ۔میڈم مسرت نور ایڈووکیٹ،راؤ عمران ہارون
ایڈووکیٹ، محمد اسحق گبول راؤ اصغر علی صوبیدار ریٹائرڈ ، راؤ اختر علی
،راؤ منصور احمد خان، محمد سلیم فوجی، حاجی راؤ عبدالجبار، میراں بخش
گوپانگ، عبداللہ گبول،راؤ عبدالجمیل، راؤ محمد دانیال، زاہد حسین ، رانا
عاشق علی اور دیگر نے کہا کہ اس وقت راستہ مسدود ہونے کی وجہ سے عام
آمدورفت بند ہے ۔ حالانہ یہ قدیم ترین سرکاری سٹرک ہے جو شہر کی اہم
آبادیوں اور سرکاری اداروں کو ملتی ہے راستہ مسدود ہونے کی وجہ سے علاقہ کے
مکینوں کو بہت مشکلات کو سامنا ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف
خصوصی توجہ کریں اور قدیم ترین شہر کی اہم سٹرک کو فوری طور پر پختہ کرانے
کے لیے ضلعی حکام کو ہدایات جاری کریں۔
0 comments:
Post a Comment