راجن
پور (ڈسٹر کٹ رپورٹر)کماد کی پیداوار میں اضافے کیلئے جدید پیداواری
ٹیکنالوجی پر عمل ناگزیر ہے ۔پاکستان میں گنے کی اوسط پیداوار صرف 564من فی
ایکڑہے جو کہ موجودہ اقسام کی پیداواری صلاحیت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
مربوط حکمت عملی اور وسائل کے بہت استعمال سے سے پیداوار میں تین گنا تک
باآسانی اضافہ ممکن ہے۔ان خیالات کا اظہارایف ایف سی کے زرعی ماہر ڈاکٹر
عباس عزیز نے مہرے والا اور نوشہرہ شرقی میں کاشتکاروں کے اجتماعات سے
خطاب کرتے ہوئے کیا۔نہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کیا کہ وہ زمین کی تیاری
کے دوران گہراہل ضرور چلائیں اور لیزرٹیکنالوجی کا استعمال کریں اس سے نہ
صرف پانی کی بچت ہوتی ہے بلکہ کھادوں کی یکساں تقسیم سے پیداوار میں اضافہ
کے ساتھ ساتھ زمین بھی کلراٹھے پن سے محفوظ رہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ
کماد کی کاشت گہری کھالیوں میں کریں اور جب فصل کا قد 3سے 3.5فٹ ہو تو مٹی
ضرور چڑھائیں تاکہ فصل گرنے سے محفوظ رہ سکے۔یک سالہ تندرست فصل کو بطور
بیج استعمال کریں اورکمادکی کاشت 15مارچ تک مکمل کرلیں اور کھادوں کامتوازن
استعمال تجزیہ اراضی کی بنیاد پر کریں۔ اس سلسلے میں فوجی فرٹیلائزر کمپنی
کاشتکاروں کو مٹی اور پانی کے بلا معاوضہ تجزیہ کی سہولت فراہم کر رہی
ہے۔اس سے قبل فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے ضلعی آفیسرشیرازاشرف نے کاشتکاروں سے
گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ فوجی فرٹیلائزرکمپنی کھادوں کی تقسیم وترسیل کے
ساتھ فصلوں کی پیداوار میں اضافے کیلئے ہر قسم کی رہنمائی فراہم کر رہی
ہے۔ایف ایف سی کے زرعی ماہر پورے ملک میں جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی ،
کھادوں کے منافع بخش استعمال اورکاشتکاروں کی زرعی مشاورت اور ان کی زرعی
ترقی کیلئے کوشاں ہیں۔لہذا کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ بھی ایف ایف سی زرعی
خدمات استفادہ کریں اورتاکہ ان کی آمدنی میں اضافہ ہوسکے۔
0 comments:
Post a Comment