راجن
پور( ڈسٹر کٹ رپورٹر) ڈی سی او راجن پور نے نیشنل ٹرانسمیشن لائن کے نیچے
آنے والے بھٹوں کو ڈی مالش کرنے کا حکم دے دیاحتمی کاروائی ڈی جی ماحولیات
کے احکامات کے بعد کی جائے گی۔بھٹوں میں جلائی جانے والی شوگر مل کی مڈ،
گندم کا بھوسہ اور پلاسٹک کچرا سے کاربن ڈائی اکسائید اور سلفر ڈائی
اکسائیڈنہ صرف نیشنل ٹرانسمشن لائنوں کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ انسانوں
پر مضر صحت اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں گورنمنٹ پرائمری سکول نور پور
کالونی کے ننھے طالب علم کئی بار بے ہوش ہو چکے ہیں اور بھٹوں پر کام کرنے
والے مزدوروں کے مکانوں میں آگ لگ چکی ہے۔تفصیل کے مطابق دسمبر 2015 میں
ملک بھر میں بجلی کا بریک ڈاؤن کا سبب فاضل پور میں محمد اکرم اور
عبدالرحمن نامی اشخاص کے بھٹے تھے جن سے نکلنے والی سلفر ڈائی اکسائیڈ اور
کاربن ڈائی اکسائیڈ نے نیشنل ٹرانسمشن لائنوں کونقصان پہنچایا اگرچہ بریک
ڈاؤن کے بعد حکومت نے ان بھٹوں کو بند کر دیا مگر اس وقت گدو پاور سے لے کر
مظفر گڑھ پاور ہاؤس اور ملتان میں 500کے وی گریڈ اسٹیشن تک 3لائنوں پر
90بھٹے موجود ہیں اور اتنا نقصان پہنچا رہے ہیں جو بند ہونے والے بھٹے
نقصان پہنچاتے رہے ہیں ان سے نکلنے والے کیمیکل ان لائنوں کو زنگ آلودہ
کردیتے ہیں ایک دفعہ اگر نیشنل ٹرانسمیشن لائن بند ہو جائے تو پاور ہاؤس کو
دوبارہ سٹارٹ کرنے کیلئے پچیس سے تیس لاکھ روپے کے اخراجات آتے ہیں ۔اس
بارے ملک بھر میں متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جب کوئی سانحہ
رونما ہوتا ہے تو یہ ادارے حرکت میں آتے ہیں۔محکمہ ماحولیات نے اس بارے ڈی
سی او راجن پور کو اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے جس پر انہوں نے ڈی ایم او راجن
پور عبدالروف مغل کو کاروائی کا حکم دیا ہے ۔ڈی ایم او نے ماحولیات سے
کاروائی کی رپورٹ طلب کی ہے کیونکہ یہی ادارہ کاروائی کا مجا ز ہے تاہم
ماحولیات کو ان بھٹوں کو ڈی مالش کرنے کیلئے ڈی جی ماحولیات لاہور کی
منظوری کا انتظار ہے جس میں تاخیر سیاسی لوگوں کی دخل اندازی کی وجہ ہو رہی
ہے مگر اس کا خمیازہ ان لائنوں کے علاوہ مقامی لوگوں کو بھی بھگتنا پڑ رہا
ہے گورنمنٹ پرائمری سکول نور کالونی بستی ساہو کے ہیڈ ماسٹر محمد ظفر نے
رپورٹ کی ہے کہ اس کے طالب علم کئی بار بے ہوش ہو چکے ہیں فاضل پور میں
چوہدری اکرم کے بھٹہ پر کام کرنے ولے مزدوروں کے کوارٹرز کو کئی بار آگ لگ
چکی ہے ۔سب سے اہم زنگ آلودہ نیشنل ٹرانسمیشن لائنوں کے نیچے انڈس ہائی وے
سے گزرنے والی ٹریفک کو لاحق ہے ان لائنوں کے کسی بس پر گرنے کی صورت ایک
بڑی تباہی رونما ہو سکتی ہے۔
0 comments:
Post a Comment